نئی دہلی۔ افغانستان سے ملحق سرحد پر پاکستان کی آرمی اور فضائیہ کے حملے
کے بعد ہزاروں کی تعداد میں پشتون افغانستان کے خوست بھاگ گئے ہیں۔ پشتونوں
نے افغانستان حکومت سے خوست میں پناہ مانگی ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف شمالی
وزیرستان میں پاک فوج کی مہم ضرب عضب میں ہزاروں پشتون بے گھر ہو چکے ہیں۔ بے گھر ہو چکے پشتونوں کا کہنا ہے کہ انہیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا
ہے۔ پاکستانی فوج انہیں ختم کر دینا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان
گزشتہ 40 سال سے انہیں نشانہ بنا رہا ہے۔ دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے
بہانے انہیں مٹایا جا رہا ہے۔افغانستان پہنچے ایک پناہ گزین نے بتایا کہ ہر کوئی
جانتا ہے کہ دہشت گرد
کہاں چھپے ہیں اور حملوں کو انجام دے رہے ہیں۔ وہ اسلام آباد اور کراچی میں
چھپے بیٹھے ہیں۔ پاکستان کبھی امریکہ سے لڑتا ہے تو کبھی اپنے پڑوسیوں سے۔
ہم وزیرستان کے لوگ کبھی بھی دہشت گردوں کے حق میں نہیں رہے۔
ایک اور متاثرہ نے بتایا کہ پاکستان کسی نہ کسی بہانے ہمیں برباد کرنا
چاہتا ہے۔ ہم پر اس جنگ کو گزشتہ 40 سال سے مسلط کیا جا رہا ہے۔ جو اپاہج
اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ بھی نہیں سکتے، انہیں بھی بھاگنا پڑا۔ میں نے
سرحد پار کرنے میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اسے بیان نہیں کر سکتا۔
طالبان کو مٹانے کے نام پر ان کی راہ میں جو بھی آ رہا ہے اسے مٹاتے چلے آ
رہے ہیں۔